کسی چینل نے پٹی چلائی کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں ہوں گے؟ تو ایکشن ہوگا، الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ آگیا
ملک میں 90 روز میں انتخابات سے متعلق کیس میں صدر مملکت کی جانب سے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات سے متعلق دستاویز پر دستخط کے بعد کیس نمٹاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ صدر اور الیکشن کمیشن کی اعلان کردہ تاریخ پر بلاتعطل انتخابات ہوں، عام انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے، 8 فروری کو انتخابات کرانے پر کسی فریق کو اعتراض نہیں ہے لہذا وفاقی حکومت 8 فروری 2024 کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ضروریات پوری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول کا اعلان کرے، انتخابات کا معاملہ تمام فریقین کی رضامندی سے حل ہوچکا ہے، عوام کو منتخب نمائندوں سے دور نہیں رکھا جاسکتا، امید کرتے ہیں ہر ادارہ پختگی اور سمجھ کے ساتھ چلے گا۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا غیر آئینی طور پر اسمبلی تحلیل کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے، حیران کن طور پر صدر کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں تھا لیکن انہوں نے کی۔ جب کہ صدر کے پاس تاریخ دینے کا جو اختیار تھا وہ استعمال نہیں کیا گیا۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا اگر میڈیا نے انتخابات سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے تو وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے، کسی چینل نے پٹی چلائی کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں ہوں گے تو ایکشن ہوگا، اگر کسی میڈیا ہاؤس نے الیکشن سے متعلق ابہام پیدا کیا تو الیکشن کمیشن پیمراکو شکایت کرےگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا میڈیا والے مائیک پکڑکریہ نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کے انعقاد میں شبہ ہے، اگر کسی کے دماغ میں شک ہے تو رہے لیکن عوام پر اثرانداز نہ ہوں، میڈیا والے بتائیں کہ جھوٹ بولنا ان کا حق تو نہیں ہے، میڈیا کی آزادی آئین میں دی گئی ہے، ہم میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے، کسی میڈیا والے کو انتخابات پرشبہات ہیں تو عوام میں نہیں بولے گا ہاں مگر اپنی بیوی کو بتا سکتا ہے