گاڑیاں بند، ریٹائرڈ افسران کی مراعات ختم، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں کم کرنے کی تجاویز

گاڑیاں بند، ریٹائرڈ افسران کی مراعات ختم، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں کم کرنے کی تجاویز

ٹیکس دہندگان کا پیسہ سرکاری اخراجات سے بچانے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ جامع تجاویز پر اتفاق کرتے ہوئے کمیٹی سے کہا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ان تجاویز پر عمل کیا جائے۔ ان میں سے نمایاں تجاویز یہ ہیں کہ کابینہ کا حجم کم کیا جائے،
ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز نہ دیے جائیں، سرکاری خزانے سے کسی کو بھی 5 لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ پنشن نہ دی جائے۔

سرکاری افسران کو بڑی گاڑیاں نہ دی جائیں، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، اعلیٰ عدالتوں کے جوڈیشل افسران اور باوردی سروس والوں سے تمام مراعات، سکیورٹی، معاون اسٹاف اور یوٹیلیٹیز واپس لی جائیں۔

تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہیں 15 فیصد کم کی جائیں، وفاقی و صوبائی سطح پر تمام وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں ماتحت دفاتر، خودمختار
اداروں، صوبائی حکومتوں اور بیرون ملک سفارتخانوں وغیرہ کا موجودہ بجٹ 15؍ فیصد کم کیا جائے۔

تمام سرکاری ملازمین، بیوروکریٹس، ججوں اور مسلح افواج کے افسران کو ایک سے زیادہ پلاٹس نہ دیے جائیں، اگر پہلے ہی ایک سے زیادہ پلاٹ الاٹ اور کوئی اضافی زمین الاٹ کی گئی ہے تو اسے منسوخ کرکے نیلامی کرائی جائے۔

سی پیک کے تحت خصوصی صنعتی زونز کے علاوہ کوئی نیا گرین فیلڈ پروجیکٹ شروع نہ کیا جائے، بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے اور سب کیلئے سکیورٹی پروٹوکول میں کمی کی جائے۔

کابینہ کا حجم کم کرکے اسے 30 ارکان تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ بجٹ کو جون 2024ء تک منجمد کیا جائے، اسی عرصہ تک کیلئے ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری بند کی جائے۔

جون 2024ء تک ہر طرح کی نئی بھرتی پر مکمل پابندی عائد کی جائے، کاغذ کے استعمال سے پاک ماحول اپنایا جائے اور الیکٹرونک پروکیورمنٹ متعارف کرائی جائے اور ساتھ ہی ڈیجیٹل نظام کو فروغ دیا جائے، سفری اور قیام کے اخراجات کم کرنے کیلئے ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے، سپورٹ سروسز کو آؤٹ سورس کیا جائے.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *