کیا آخری لمحات میں زندگی فلیش بیک دکھاتی ہے؟ سائنسدانوں کی اہم تحقیق میں انکشافات

کیا آخری لمحات میں زندگی فلیش بیک دکھاتی ہے؟ سائنسدانوں کی اہم تحقیق میں انکشافات

کیا فلم میں دکھائے جانے والے سین سچ ہوتے ہیں؟ کیا مرنے سے پہلے واقعی آنکھوں کے سامنے پوری زندگی فلیش کی طرح گھوم جاتی ہے؟ حالیہ تحقیق کے تو کچھ ایسے ہی نتائج ہیں۔ سائنسدان یہ جاننے کے لیے ایک قدم اور قریب پہنچ گئے ہیں کہ جب ہم مرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک 87 سالہ مریض کی دماغی لہریں ریکارڈ کر رہی تھی جسے مرگی کا مرض لاحق تھا، جب اسے اچانک دل کا دورہ پڑا۔ اس کی موت سے پہلے اور بعد میں 30 سیکنڈز میں مریض کی دماغی لہریں انہی نمونوں کی پیروی کرتی ہیں جیسے خواب دیکھنا یا یاد کرنا۔ تحقیق میں شریک مصنف ڈاکٹر اجمل زیمر کے مطابق “یہ ممکنہ طور پر ان یادوں کی آخری یاد ہو سکتی ہے جن کا ہم نے زندگی میں تجربہ کیا ہے، اور وہ مرنے سے پہلے آخری لمحوں میں ہمارے دماغ میں دوبارہ چلتی ہیں۔” ڈاکٹر زیمر اور ان کی ٹیم نے خبردار کیا کہ تحقیق کے ایک حصے سے وسیع نتائج اخذ نہیں کیے جا سکتے۔ تاہم صحت مند چوہوں کی دماغی لہروں کا سراغ لگانے والی ایک تحقیق میں “حیران کن” ملتے جلتے نتائج برآمد ہوئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *