سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاورکو8 برس بیت گئے۔ ملکی تاریخ کا المناک واقعہ 16 دسمبر 2014 کو رونما ہوا۔ علم دشمن 6 دہشت گرد آرمی پبلک اسکول پہنچے اور دیوار پھلانگ کر اسکول میں داخل ہوئے۔ جدید اسلحہ سے لیس پیرا ملٹری فورسز کی وردیوں میں ملبوس دہشتگردوں نے طلباء پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کی، جس سے معصوم طالب علم اور بے گناہ اساتذہ خون میں لت پت ہوگئے۔ حملے کے فوری بعد سیکورٹی فورسز نے اسکول کا گھیراؤ کیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خودکش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد جہنم واصل کرڈالا۔ درندہ صفت دہشتگردوں کے حملے میں 122 معصوم طلباء سمیت 147 افراد شہید ہوئے۔ شہداء میں اسکول پرنسپل طاہرہ قاضی بھی شامل ہیں جنہوں نے حملے کے دوران بے مثال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی بچوں کو اسکول سے نکالا۔ دہشتگردوں سے مقابلے میں 2 افسروں سمیت 9 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث 6 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے گرفتار کیا جنہیں ملٹری کورٹس نے موت کی سزائیں سنائیں۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نئی روح پھونکی جس کے نتیجے میں نیشنل ایکشن پلان تشکیل پایا اور قبائلی علاقوں سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہوا۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے نتیجے میں جہاں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا وہیں علم دشمن عناصر کے ناپاک عزائم بھی خاک میں مل گئے۔

- December 16, 2022
2 years ago
0
You can share this post!