قلعہ روہتاس
پہاڑوں کے دامن اور دریا کاہان کے ساتھ ایک خوصورت مقام
وسیع تاریخ اورمختلف ثقافتوں کا مرکزہماراوطن پاکستان،اس کےجغرافیہ میں جہاں سندھ کی سرزمین پرموئن جو داڑوجیسی قدیم ثقافت کے آثار ملتے ہیں تودوسری جانب شمالی پنجاب میں ٹیکسلا میں واقع ایک شاندار یونی ورسٹی کےآثاریہ بتاتے ہیں کہ یہ علاقہ بھی کبھی علم وفن کا گہوارہ رہا ہوگا، جہاں سےاپنے وقت کی قدآور شخصیات کے نام ملتے ہیں جیسے بادشاہ چندرگپت موریہ اورارتھشاسترجیسی کتابوں کے لکھاری اورمفکرچانکیہاچاریہ کے نام قابل ذکر ہیں،ہم دیکھتے ہیں کہ افغانستان اور وسطی ایشیاء سے آنے والے تاجر درہ خیبرسے گزرکر اس سرزمین پر وارد ہواکرتے تھے، وہیں اسیراستے کوحملہ آوروں نےبھی خوب استمعال کیا۔ ان حملہ آوروں کے لئے کبھی اٹک تو کبھی روہتاس جیسے شاندار قلعے تعمیر کروائے گئے۔
دینا جہلم سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ایک سرسبزوشاداب قصبہ ہے، دینا دنیا میں بہت سے حوالوں سے جانا جاتا ہے، اس کا ایک حوالہ برصغیر کے نامور ادیب اور گیت نگار گلزارصاحب ہیں جو یہی پیدا ہوئے اور پارٹیشن کے بعد بھارت چلے گئے۔ دوسری جانب دینا کا ایک اورحوالہ قلعہ روہتاس بھی ہےجو اسی علاقے میں تلہ جوگیاں کے پہاڑی سلسلے کے ساتھ جی ٹی روڈ پرواقع ہے۔ ویسے تو جی ٹی روڈ بھی شیر شاہ سوری سے ہی منصوب ہے بالکل اسی طرح جس طرح یہ قلعہ بھی، اس قلعے کا شمار پنجاب کے بڑے قلعوں میں ہوتا ہے۔ یہ پرُشکوہ قلعہ شیرشاہ سوری نےسولہویں صدی عیسوی میں تعمیر کرایا،ایک چھوٹا سا دریا کاہان بھی ساتھ بہتا ہے۔
یہ قلعہ راجہ ٹوڈرمل کی نگرانی میں پھوٹوہارکے مقامی گکھڑ مزدوروں کی مدد سے تعمیر ہوا،ابھی اس قلعے کی تعمیر جاری تھی کہ 1545ء میں شیر شاہ سوری اللہ کو پیارا ہوگیا، بس پھر ایران میں پناہ لینے والے شہنشاہ ہمایوں نے واپسی کا قصد کیا، جو شیر شاہ کے دہلی پر قبضے کے بعد دہلی چھوڑ گئے تھے۔ 1555ء میں یہ قلعہ دوبارہ مغل افواج کے قبضے میں آگیا،تمام ستروہیں صدی میں یہ قلعہ مغلوں کی اہم چھائونی کے طور پر زیر استعمال رہا، لیکن اٹک قلعے کی تعمیر کے بعد اس کی اہمیت ثانوی ضرور ہوگئی1825ءمیں سکھوں کے قبصے میں چلاگیا،1849ء میں برطانوی افواج نے اس سارے علاقے پر قبضہ کرلیا۔
قلعہ روہتاس، اس کا نقشہ اور گردو پیش
یہ قلعہ فن تعمیر اور فوجی دونوں اعتبار سے غیرمعمولی تعمیرات میں شمار کیا جاتا ہے۔قلعے کا طرز تعمیر ترک، مشرق وسطیٰاور قدیم ہندوستانی طرز تعمیر کا ملاپ، جس کو ہم آسان زبان میں مغلیہ طرز تعمیر کے طور پر جانتے ہیں،تعمیر کے لئے سینڈ اسٹون یعنی پتھر کا ہی استمعال کیا گیا، پھر قلعہ کی کوئی باقاعدہ شکل نہیں، یہ پہاڑوں اور میدان کے حساب سے ہی ترتیب دیا گیا،اس نقشے میں یہ بات باآسانی دیکھی جاسکتی ہے، بتایا جاتا ہے30ہزار سپاھی اس قلعے میں قیام کر سکتے تھے،اس قلعے کے بارہ دروازے ہیں، جن میں سُہیل دروازہ، شاہ چاندوالی دروازہ، کابلیدروازہ، کشمیری دروازہ، شیشی دروازہ قابل ذکر ہیں۔ اس قلعے میں بعد کے ادوار میں تعمیرات ہوتی رہیں،جیسے ایک چھوٹی شاہی مسجد، ایک گردوارہ ، اسی قلعے میں مان سنگھ کی حویلی بھی موجود ہے مان سنگھ جو شہنشاہ اکبر کے نورتنوں میں سے ایک تھے،اس حویلی کی سیڑھیاں اور بالکونی اکثر گیتوںاور ڈراموں کی شوٹنگ میں خاصے نمایاں نظر آتے ہیں، اگر کسی کا اتفاق ہوا ہومرحوم گلوکار جنید جمشید کے گانے یہ شام پھر نہیں آئیگی دیکھنے کا جو بنیادی طور پران کے بینڈ وائٹل سائنز کا گانا ہےاور پاکستان کے مشہورڈرامہ نگار،فلم ساز،ہدایت کار شعیب منصورنے بنائی تھی، راگ ایمن میں بننے والا یہ دلا ویز گیت بلاشبہ ایسے ہی کسی منفرد مقام پر شوٹ ہونے کا حقدار تھا[ویسے اسی گانے کا ابتدائی حصہ دراوڑ فورٹ کے آس پاس بھی شوٹ ہوا جو جنوبی پنجاب میں واقع ہے]، پھرروہتاس کے قلعے میں دیگر عکسبندیاں بھی ہوتی رہیں جیسے گلوکار ہارون کا پہلاسولوسانگ یارا کی شوٹنگ بھی اسی مقام پر ہوئی اسی طرح پی ٹی وی کے ڈرامے ٹیپو سلطان میں بھی اس قلعے اور اس میں شامل مان سنگھ کی حویلی عکسبندی میں زیر استعمال رہی۔
یہ شام پھر نہیں آئے گی، اس گیت کا ایک بڑا حصہ یہیں پکچرائز ہوا
یہ قلعہ ایک قومی ورثہ تو تھا ہی لیکن 1997ء میں یہ قلعہ یونیسکو کے عالمی آثار قدیمہ کی فہرست کا حصہ بنایا گیایعنی اب عالمی ورثہ بھی ہے،اس علاقعے میں بارش ہونے کی اوسط بہت بہتر ہے، پھر بھی یہ قلعہ بہت بہتر حالت میں ہے، حال ہی میں امریکی ناظم الامور اینڈریو شوفر نے قلعہ روہتاس اور اس میں قائم حویلی مان سنگھ کا دورہ کیا، دورے کے دوران امریکہ نے پاکستان کے وفاقی ادارہ آثار قدیمہ کے ساتھ تعاون کیا، اور حویلی مان سنگھ کے چھتری نما گنبد کی مرمت کا جائزہ لیا گیا،یہ قلعہ تقریباً 12 سو ایکڑ سے زائد رقبے پرمحیط ہے۔آج یہ شاندار تاریخی قلعہ ناجائِزتجاوازات کی زد میں ہے، تجاوزات کے خلاف تھانہ دینا اورمحکمہ آثار قدیمہ اپنا کردار نبھاتے ہیں، یہ قلعہ ایک دیکھنے والی جگہ ضرور ہے ۔
امریکی ناظم الاموراینڈریو شوفرکی قلعہ روہتاس آمد کی تصاویر
2 Comments