ہیپی’ کا شکاری سیریل کلر چارلس سوبھراج کون ہے؟’

ہیپی’ کا شکاری سیریل کلر چارلس سوبھراج کون ہے؟’

چارلس سوبھراج

 ایک شخص جس کا نام فرانس سے لیکر تھائی لینڈ کی سرزمین تک پولیس والوں کی نیندیں اڑادینے کے لئے کافی تھا، کب کہاں، کس نام سے کس حُلیے میں کس کو کہاں ٹھگ لے یا قتل کردے کوئی نہیں جانتا تھا۔ اس کو بہت سارے برے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ ایک دُبلا پتلا فرانسیسی نوجوان کیسے اخباری سرخیوں میں سرپینٹ[سانپ] یا بکنی کلر[ساحل سمندر پرخواتین کوقتل کرنے کی وجہ سے] بدنام ہوگیا۔

6 اپریل 1944 [بعض جگہ سن 48 بھی لکھا گیا] کے دن ویتنام کے شہر سیگون میں پیدا ہوا،اس کے والد ایک انڈین نیشنل تھے،جبکہ ماں کا تعلق سیگون سے ہی تھا، اس کے والدین نے کبھی شادی نہیں کی، ہمارے یہاں یہ ہمارے مذہبی عقائد کی وجہ سے عجیب لگتا ہے، لیکن یہ کہاں لکھا ہے کہ سب ویسے ہی سوچیں جیسے ہمیں اچھا یا بہتر لگتا ہے۔ بُرا یہ اورزیادہ ہوا کہ اس کے والد نے تو اس کو تسلیم نہیں کیا، والدین کے دو الگ الگ ملکوں سے تعلق کی وجہ سے اس کی پوزیشن اور عجیب ہوگئی

اس کو شروع میں کسی بھی ریاست نے تسلیم نہیں کیا، پھراس عجیب تعلق کی وجہ سے چارلس سوبھراج نے بچپن سے عدم تحفظ اورعدم توجہ کاشکاررہا،تاہم اس کی ماں اس نے بعد میں فرانسیسی فوج کے ایک افسر سے شادی کرلی لیکن یہ پھر بھی توجہ کے حصول میں ناکام رہا، یہ ضرور ہوا کہ نئے والد کی وجہ سے چارلس نے بہت سفر کیا، اردو اور انگریز دنوں طرح کا سفر، وہ کبھی فرانس چلا جاتا، کبھی پھر ایشیا آجاتا۔ بچپن سے ہی چھوٹی موٹی چوریاں کرنے لگا،1963ء میں نقب زنی کے الزام میں پیریس کے نزدیکی جیل میں ہیجیل اسٹَڈی کا موقع بھی میسر آیا۔جہاں اس کی ملاقات جیل میں کام کرنے والے ایک رضا کارفیلکس ڈی ایسکونج سے ہوئی جو ایک مالدار شخص تھا،ایک اچھی خاصی دوستی ہوگئی ان دونوں کے درمیان، جوآنے والے وقت میں فرانس کے امیر طبقے تک رسائِی میں بہت اہم ہوگئی۔

ہیپپی کیا ہوتے ہیں؟ اگر آپ نے70ء کی دہائیکے وقت کے سیاح دیکھے ہوں وہ جینزیا شارٹس پہنے ملنگ ٹائپ نظر آنے والے لوگوں کو کہا جاتا تھا، جو اکثر نشے کی حالت میں رہتے تھے،1971 میں ایک انڈین گانا جواداکارہ زینت امان پر فلمایاگیا دم مارو دم مٹ جائے غم میں ہیپپیز کو بغور دیکھا جاسکتا ہے، اب اس ٹائپ کاحُلیہ پُرانا ہوگیا ہے،دنیا و مافیا سے بے خبریہ لوگ ٹھگوں اور قاتلوں کے لئے ایک آسان حدف بھی ہوا کرتے تھے، چارل سوبھراج ایسے ہی لوگوں کو اپناحدف بنایا کرتا تھا۔ نیپال میں2003 میں چارلس کو سزا سنائی گئی،ایک معروفخبررساں ایجنسی روئٹرز کی 24 دسمبرکیاشاعت بتایا گیا کہ نپیال کی عدالت عظمیٰ نے20 سے زائد افراد کےقتلمیں ملوث ہونے کےجرم میں سزایافتہ چارلزسوبھراج کوبڑھتیعمر[78 بتائی جاتی ہے] کووجہبتا کرختم کردی ہے۔ابھی پورا ایک سال اسکی سزا پوری ہونا باقی بھی تھا۔

اس کے جرائم توبہت سے مجرموں جیسے تھے، انوکھا کام اس کے سانپ کی طرح چھپ جانا یقیناً ایک مشکل کام ضرورتھاجواس نےخوبی سے کیا،پھریہ بہت میٹھا بولنےکر اپنے کام نکالنے کے صلاحیت رکھتا ہے،اپنی جیل کے پہلے تجربے جب کےوہ کم عمر میں بھی جیل حکام سے خصوصی فوائدلینے میں کامیاب ہوگیا، وہ جیل میں اپنے کمرے میں کچھ کتابیں رکھنا چاہتا جس کی اس کو اجازت مل گئی۔ پھر بی بی سی کی ایک رپورٹ میں یہ بات لکھی گئی کہ بھارت میں جیل میں وہ تمام سہولیات لینے میں کامیاب ہوگیا جو شاید ہی کسی قیدی کو ملسکیں، پھر جن کو قتل کرتا ان کے پاسپورٹ چرالیتا اور اس کو اپنی مستقبل کی راہ فرار میں استعمال کرتا۔،فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے چارلس کا کہنا ابھی میں بہت سے افراد پرمقدمہ کرنا ہے،بہت سارے جرائم اس پر تھوپے گئے،بہرحال چارلس اب واپس اپنے خاندان، اپنی بیٹی اوشا اور بیوی چینٹل کے پاس چلا گیا،ایک خاندان کی زندگی گزارنے کے لئے۔ابھی یہ بھی سوال موجود ہے کہ کیا فرانس میں بھی کسی قسم کی قانونی کارروائی کی جائے گی۔

نیپال میں چارلس کے وکیل کی بیٹی نیتھا بسواس کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے وہ چارلس کی دوسری بیوی ہیں، ان کی ملاقات جیل میں ہی ہوئی تھی اور وہ چارلس سے بہت متاثر ہے، اسکے چارلس کے تعلق کو لے کر ماضی میں بھارتی میڈیا میں کافی بحص ہوتی رہی۔ چارلس یا کسی اور حوالے سے کوئی تصدیق سامنے نہیں۔

ریفرنس

https://www.historyhit.com/facts-about-serial-killer-charles-sobhraj/

https://www.bbc.com/urdu/world-55554985

https://www.reuters.com/world/asia-pacific/the-serpent-serial-killer-charles-sobhraj-arrives-france-media-2022-12-24/

https://indianexpress.com/article/express-exclusive/charles-sobhraj-interview-8340434/

https://www.dawn.com/news/1727863

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *