لگتا ہے پاکستان میں جوتے بنانی والی کمپنیاں جوتے کھانے کے قابل ہیں کیونکہ ان کا کام چالیس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو معذور بنا کر ڈاکٹروں کے پاس بھیجنا ہے۔
کوئی تین ماہ قبل جب چھ ہزار قدم کا ہدف پورا نہیں ہوتا تھا تو وجہ یہ تھی کہ جوگر مہنگا، دیکھنے میں اچھا مگر مقامی تھا۔ دو کلومیٹر واک کرکے واپس آتا تو تقریباً معذور ہوچکا ہوتا ۔ چلتے ہوئے ٹانگیں سُن ہونے لگتیں اور سوچتا کہ بس چند سال ہیں۔ اس صورتِ حال میں مایوس ہونے کی بجائے یہ سوچا کہ چالیس کے بعد پیروں کی فطری پیڈنگ ختم ہونے لگتی ہے لہٰذا میں معذور نہیں ہوں جوگر بدلنا چاہیے۔ مسز کو بتایا تو انہوں نے میرے جاگنے سے قبل مقامی کمپنی کا نیا جو گر صاف کرکے رکھ دیا اور ہم دونوں ایک قابلِ اعتبار بین الاقوامی برائنڈ کے جوگرز لے آئے ۔
شام کو یہ جوگرز پہن کر واک کو نکلا تو میں معذور نہیں بلکہ بادلوں پر بھاگ رہا تھا۔ دو سے چار، چار سے آٹھ اور آٹھ سے دس کلومیٹر تیز واک کرنا کوئی مشکل نہ رہا۔ اب گذشتہ تین سوا تین ماہ میں ہزار کلومیٹر سے زیادہ واک کرچکا ہوں ۔ آج صبح مقامی جوگر چمکتا دمکتا دکھائی دیا تو یہ سوچ کر پہن لیا کہ شاید اس وقت وزن زیادہ ہونے کی وجہ یہ مسئلہ پیدا ہو ا ہو ، مگر ایک کلومیٹر سے زیادہ نہیں چل سکا۔ واپسی پر یہ جوتا گلی میں صفائی کرنے والے نوجوان کو دے دیا ہے کیونکہ نوجوان ہے ، قدرتی پیڈنگ سے کام چلا لے گا۔
اسی طرح ایک بڑی مقامی کمپنی کا فلیگ شپ فارمل جوتا بھی تکلیف دہ لگتا تھا تو کمپنی نے کہا کہ ہم ہزار روپے میں آپ کو میموری فوم insole لگا دیتے ہیں جو لگوا تو لیا مگر دو بار پہننے کے بعد فوم کی میموری ختم ہوچکی ہے اور اس نام نہاد بڑی کمپنی کے فلیگ شپ جوتے کے برعکس تین سال پرانا سیمی فارمل Callaghan جوتا پہن کر بیس کلومیٹر تک پیدل چلا جاسکتا ہے۔ گذشتہ برس ایمرجنسی میں بورجان کا ایک آرتھو پیڈک جوتا خریدنا پڑا تو ملتان سے اسلام آنے تک علم ہوگیا کہ اس کا معیاری اور آرتھوپیڈک ہونا سب جھوٹ ہے۔
اب سوچیں ۔ ان کمپنیوں نے کتنے لوگوں کو معذور بنادیا ہے۔ کتنے لوگ ان کی وجہ سے فٹنس سے محروم ہوکر مریض ہوگئے ہیں مگر کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں۔ ایک لمحے کے لئے محسوس کریں کہ ان کا جوتا پہن کر خود کو معذور سمجھ کر بیٹھ جانے والا دن میں بیس کلومیٹر پیدل چل سکتا ہے ، رننگ کرسکتا ہے، اپنی زندگی میں دس سے پندرہ سال کا اضافہ کرسکتا ، کماسکتا ہے مگر بیٹھ گیا ہے اور دوائیں کھانے پر مجبور ہے۔ یوں یہ کمپنیاں ملک میں غربت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
ان کا احتساب ضروری ہے۔ بندہ اپنے حصے کا کام کرآیا ہے۔ ان کا میموری فوم ان کے منہ پر مار کر، شکایت درج کرکے پیسے واپس لے آیا ہے اور آپ دوستوں کو لوگوں کو معذور بنانے والے ان مجرموں کے بارے میں بتا رہا ہے۔ آپ بھی ان سے جوتا خریدتے وقت بتائیں کہ اگر آپ کے دعوؤں کے مطابق ثابت نہ ہوا تو آپ کے منہ پر ماریں گے ۔
یہ پیغام عام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا بھلا ہوسکے۔