کار پرفائر کی گئی 9گولیوں میں سے ایک ارشد شریف کےسرمیں لگی۔ کینین پولیس رپورٹ کے مطابق ارشدشریف کی گاڑی ان کا ’بھائی‘ چلا رہاتھا، مگادی ہائی وے پرپولیس نے چھوٹے پتھر رکھ کر روڈبلاک کیا تھا، ارشد شریف کی کار روڈ بلاک کے باوجود نہیں رکی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس آفیسرز نے کار نہ رکنے پرفائرنگ کی اور گاڑی پر 9 گولیاں فائر کی گئیں اور کارپرفائر کی گئی 9گولیوں میں سے ایک ارشد شریف کےسرمیں لگی۔
کینیا پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ رات مرم روڈ پر پولیس کی فائرنگ سے پاکستانی ارشد محمد شریف کی موت واقع ہوئی، ارشد شریف کار میں سوار تھے اور کار میں ان کے ’بھائی‘ خرم احمد بھی تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس گاڑی چوری کی اطلاع پر علاقہ کی ناکہ بندی کی ہوئی تھی، متوفی ارشد شریف کی گاڑی ناکے پررکنے کے بجائے آگے بڑھی توپولیس نے فائرنگ کی جس سے ارشد شریف زخمی ہوئے اور پھر انتقال کرگئے۔
کینیا کی نیشنل پولیس فورس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور ارشدشریف کی فیملی سے تعزیت بھی کی۔
کینین پولیس کا کہناتھاکہ متعلقہ حکام واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کی تشکیل اور میت پاکستان لانے کی درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان نے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا سے درخواست کی ہے، وزیراعظم نےکینیا کے صدر ولیم روٹو سے ضابطےکی کارروائی جلد مکمل کرنےکی درخواست کی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق کینیا کے صدر ولیم روٹو نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ حکومت پاکستان کینیا کے حکام کے ساتھ ارشد شریف کی میت لانےکے لیے متحرک ہے، نیروبی میں پاکستانی ہائی کمیشن کینیا کی حکومت سے اس عمل کو تیز کرنےکے لیے رابطے میں ہے۔
ارشد شریف کی شہادت پر صدر ،وزیر اعظم ، حکومتی اعلی حکام، وزراء اور آءی ایس پی آر کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔