شام: پناہ گزینوں کی مدد کی درخواست ٹک ٹاک کیلئے کاروبار بن گئی

شام: پناہ گزینوں کی مدد کی درخواست ٹک ٹاک کیلئے کاروبار بن گئی

شام میں بے گھرہونے والے سینکڑوں خاندانوں کوسوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے ذریعے دئیے جانے والے عطیات کا 70 فیصد کمپنی رکھ لیتی ہے۔ بی بی سی ورلڈ سروس کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شام میں پناہ گزین کیمپوں میں مقیم بچے لائیو اسٹریم پربھیک مانگ رہے ہیں۔ وہ لوگوں سے ورچوئل گفٹ بھیجنے کی درخواست کررہے ہیں جن کی قیمت زیادہ ہو۔ 300سے زائد اکاؤنٹس سے ایسی ویڈیوزپوسٹ ہورہی ہیں۔ کیمپوں میں پناہ گزینوں کوفون اورلائیو اسٹریم کی سہولت دینے کیلئے مڈل مین بھی موجود ہیں۔ ورچوئل گفٹ سے جمع ہونے والے تمام پیسے کیمپوں میں نہیں پہنچتے۔ عطیہ ہونے والی کُل رقم میں سے ٹک ٹاک 70 فیصد تک رکھ لیتا ہے، 10فیصد ٹرانسفرپرلگ جاتے ہیں۔ بچی ہوئی رقم کا 35 فیصد مڈل مین کے پاس چلا جاتا ہے اصل صارف کے ہاتھ بہت کم پیسے آتے ہیں۔ خیراتی اداروں نے ٹک ٹاک پران کی اپنے اصولوں اور خاندانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب ٹک ٹاک انتظامیہ نے تحقیقات پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پلیٹ فارم پرایسے مواد کی اجازت نہیں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *