انسان اور ڈیجیٹل حیوان

انسان اور ڈیجیٹل حیوان

تحریر : شبانہ سید
سوشل میڈیا چیونٹیوں سے بھرا ایسا کباب ہے ، جو نہ نگلا جائے نہ اگلا جائے۔۔ ڈیجیٹل دور میں کامیابی کا پہلا تقاضہ “جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے” اور اس تقاضے کو پورا کرنے کی سیڑھی ،،،سوشل میڈیا۔۔
اب نفسا نفسی کے اس دور میں سوشل میڈیا کی تھکادینے والی دوڑ میں ہم نے کب محبت کے معنی کھودیے ، پتہ ہی نہیں چلا۔ کب نفرت سے آشنا ہوئے ،،کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ اور کب عزت و احترام کے پیمانے بدل گئے ،،، دلوں میں رہنے والوں کو بھی احساس نہ ہوا۔ آج اگر آپ سوشل میڈیا پر ہیں ، تو یہ آپ کی اولین ذمہ داری ہے کہ اپنی “فرینڈ لسٹ” میں موجود افراد کی تمام سرگرمیوں میں سو فیصد دلچسپی لیں “لائیک،شئیر اور کمنٹ” کرنا نہ بھولیں،،اور اگر آپ نے ایسی سنگین غلطی کی ،،، تو نتائج کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے (وہ کسی بھی صورت میں سامنے آسکتے ہیں) آپ کو ان فرینڈ کیا جاسکتا ہے، بلاک کیا جاسکتا ہے،، خاص سے عام کیا جاسکتا ہے۔ اب دیکھ لیں جو آپ افورڈ کرسکیں۔
بات اگر یہیں تک رہتی تو خیر تھی،،، لیکن بات اتنی عام نہیں رہی ،،، سوشل میڈیا کے اس تال میل میں اب خون کی بھی بو آنے لگی۔ خبریں ایسی کہ کانوں کو یقین نہ آئے۔
آج کے دور میں ایک دوسرے سے جلن حسد کی وجوہات میں ایک اور اضافہ ۔۔۔ “فالوورز”
گوجرانوالہ میں دو بھائیوں نے اپنے کزن کو محض اس لیے قتل کردیا کیوں کہ اس کے “ٹک ٹاک” پر لاتعداد فالوورز تھے۔۔ کیا کوئی بھی باشعور انسان ایسا سوچ بھی سکتا ہے کہ کسی انسان کی جان لینے کی یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے؟
ایسے واقعات کے بعد صفحات کے صفحات کالے کیے جاتے ہیں،، چینلز بریکنگ چلاتے ہیں، لوگ باتیں کرتے ہیں،، لیکن اگلے دن یہ صرف ایسی خبر بن کر رہ جاتی ہے ،، جو کسی کو یاد بھی نہیں ہوتی۔۔
ایسا نہیں لگتا کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والا ہر شخص ایک جھوٹی زندگی گذار رہا ہے؟ جس میں محبتیں بھی وقتی ، عزتیں بھی محتاج،، اور نفرت کرنا تو اب ایسی کوئی انوکھی بات نہیں۔
اگر ہم سوچیں ،، تو کیا اپنی حقیقی زندگی میں ہم ویسا برتاو کرسکتے ہیں جیسا ہم سوشل میڈیا پر کرتے ہیں؟
کیا اصل زندگی میں کوئی اجنبی شخص ٹہلتے ہوئے آئے اور کسی خاتون کو دیکھ کر بے تکلفی سے کہے ” ویری نائس ، لکنگ گڈ” یا آپ تو بہت اچھی لگ رہی ہیں،،، یا نائس پکچر۔۔۔۔ سوشل میڈیا میں یہ سب مقبولیت میں شمار ہوتا ہے،،، لیکن اصل زندگی میں سر راہ ایسی تعریفوں پر ایک “جھانپڑ” تو بنتا ہے۔
یا پھر ۔۔۔ کیا کوئی سر راہ ٹہلتے ہوئے آکر آپ کو اور آپ کے پورے خاندان کو برا بھلا کہہ کر جاسکتا ہے؟ اور آپ بے بسی سے دیکھتے رہیں گے؟
اصل زندگی میں شاید مرد حضرات اس شخص کا منہ توڑ کر ہاتھ میں تھمادیں،،اور خواتین بھی جوتی سے تواضع ضرور کردیں گی۔
لیکن یہ سوشل میڈیا ہے جناب ،،،،، جہاں دنیا آپ کے گھر اور بیڈ روم تک میں موجود ہے ( بس منحصر ہے کہ آپ نے کسی کو اپنی ذات تک پہنچنے کی کتنی اجازت دی ہے؟
جس دن ہم نے حقیقی زندگی اور سوشل میڈیا کا فرق اور سوشل میڈیا کا صحیح استعمال سیکھ لیا،،، اس دن شاید ہم دوبارہ سے تمیز، تہذیب اور گھر کی تربیت کے اسی جامے میں واپس آجائیں گے،،، جو ہمیں انسان اور ڈیجیٹل حیوان ہونے کا فرق سمجھاتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *