ذہنی صحت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے اور مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہے، ماہرین صحت

ذہنی صحت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے اور مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہے، ماہرین صحت

راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ملک میں زوال پذیر ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے ملک میں ذہنی صحت کی سہولیات اور پریکٹیشنرز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ماہرین صحت نے کہا کہ ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے روایتی اور سوشل میڈیا دونوں کی مدد سے آگاہی مہم شروع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی صحت کے مسائل کے حوالے سے معاشرے میں رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دماغی صحت کے مسائل میں مبتلا لوگوں کو ‘پاگل’ قرار دینا ،،، یہ رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی مسائل، سماجی رویے، ذہنی تناؤ اور موروثی جینیاتی امراض جیسے عوامل کی وجہ سے معمر افراد میں ذہنی صحت کے امراض زیادہ پائے جاتے ہیں۔ جس کے لیے خصوصی علاج کے منصوبوں کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دماغی صحت کے مسائل کو چھپانا صحت مند عمل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، ملک میں صرف مراعات یافتہ افراد ہی دماغی صحت کے مسائل کے علاج تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں 220 ملین کی آبادی کو پورا کرنے کے لیے صرف 700 ماہر نفسیات ہیں۔

پنجاب میں تقریباً 120 ملین آبادی کے لیے صرف 20 ذہنی صحت کی سہولیات ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *